Mar 23, 2013

شاعر مسرق

 مشرق علامہ اقبال کی شاعری ملت اسلامیہ کی وحدت اور شیرازہ کی بلندی کی عکاسی ہے ۔اقبال کی شاعری آج بھی اتحاد امت اور اسلامی انقلاب کی دعوت دیتی یے ۔علامہ اقبال نے شک اور نا امیدی کے اندھیروں میں مسلمانوں کے دلوں میں یقین اور امید کی شمعیں روشن کرنے کی عظیم خدمت انجام دی ۔انہوںنے کہا کہ اقبال کی شاعری نوجوان طبقے سے بھی مخاطب ہے اور اسے ملک وملت کا مستقبل قرار دیتے ہوئے اس سے سیرت وکردار کی بلندی تک پہنچنے کا تقاضا کرتی ہے اور موجودہ اعصاب شکن حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ پیغام اقبال جو کہ اسلام کا آئینہ دار ہے اس کو عام کیا جائے۔

قوم گویا جسم ہے افراد ہیں اعضائے قوم
منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم

محفل نظم حکومت چہرہ زیبائے قوم
شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم

مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ

اقبال

شاعر مسرق

 مشرق علامہ اقبال کی شاعری ملت اسلامیہ کی وحدت اور شیرازہ کی بلندی کی عکاسی ہے ۔اقبال کی شاعری آج بھی اتحاد امت اور اسلامی انقلاب کی دعوت دیتی یے ۔علامہ اقبال نے شک اور نا امیدی کے اندھیروں میں مسلمانوں کے دلوں میں یقین اور امید کی شمعیں روشن کرنے کی عظیم خدمت انجام دی ۔انہوںنے کہا کہ اقبال کی شاعری نوجوان طبقے سے بھی مخاطب ہے اور اسے ملک وملت کا مستقبل قرار دیتے ہوئے اس سے سیرت وکردار کی بلندی تک پہنچنے کا تقاضا کرتی ہے اور موجودہ اعصاب شکن حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ پیغام اقبال جو کہ اسلام کا آئینہ دار ہے اس کو عام کیا جائے۔

قوم گویا جسم ہے افراد ہیں اعضائے قوم
منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم

محفل نظم حکومت چہرہ زیبائے قوم
شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم

مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ

اقبال

قوم سو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔




صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ پانچ سال کس طرح جمہوریت کو قائم رکھا یہ ہم ہی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر چھ ماہ بعد حکومت کے جانے کے دعوے کیے جاتے رہے لیکن حکومت نے اپنی مدت پوری کی۔۔۔۔۔۔واقعی زرداری صاحب یہ آپ ہی ہیں جو اس طرح حکومت کو چلاسکے۔۔۔۔ ۔کوئی اور ہوتا تو کب کا سب کچھ چھوڑ چھاڑ پتلی گلی سے نکل لیتا۔۔۔۔لیکن قوم آپ کے درد میں ہر لمحہ ساتھ رہی ۔ حالانکہ آپ کے دور میں انہیں صرف درد ملا ۔۔۔ زرداری صاحب حقیقت یہ بھی ہے کہ ساری تکالیف اور پریشانیوں کے باوجود قوم آپ کو اپنی کیفیت تک نہیں بتا پائی کہ کہیںآپ اور آپ کی حکومت دلبرداشتہ ہوکر ’’ مزید کچھ‘‘ ایسا ویسا نا کردیں ۔۔۔۔۔۔۔یقین کیجیے زرداری جی پوری قوم آپ کے اس تکلیف دہ بیان سے مزید دکھی ہوگئی ہے۔۔۔۔۔ وہ آپ کے الفاظ کو محسوس کرتی ہے آصف بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔اسی وجہ سے قوم کی خواہش ہے کہ اگر دوبارہ آپ کو حکومت کا موقع ملے تو ’’ خدا کے لیے صاف انکار کردیں‘‘ کہ مجھ میں مزید ایسی حکومت چلانے کی ہمت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔آپ یقین کریں کہ اس فیصلے پر لوگ بالکل ناراض نہیں ہوںگے ۔۔۔۔بلکہ آپ کی صحت کے لیے بھی دعاگو ہوںگے۔۔۔۔کہ ’’اللہ آپ کے لیے آسانی پیدا کرے‘‘۔ آپ یہ بھی یقین کریں کہ آپ کے بیان کے بعد لوگ آپس میں باتیں کررہے ہیں کہ اتنی تکلیف اور پریشانی سے تو بہتر تھا کہ ۔۔۔۔زرداری جی ۔۔۔۔۔جیل میں ہی آرام کرتے رہتے ۔۔۔وہاں بیمار ہونے کے بعد ملک سے باہر جاکر علاج کرانے کی سہولت بھی دستیاب تھی۔۔۔۔اب تک تو آپ لندن یا دبئی کو پیارے ہوچکے اگر جیل میں ہوتے زرداری جی۔۔۔۔۔۔۔چلیں کوئی بات نہیں آپ اور آپ کے دوست ذہین ہیں اس لیے دوبارہ حکومت حکومت کھیلنے کے بجائے کوئی اور کھیل کھیلیں تو آپ کی اور پوری قوم کی صحت بھی اچھی رہے گی۔۔۔۔ویسے زرداری صاحب آپ نے چند روز قبل جب یہ کہا تھا کہ’’ ہم غریبوں کو ڈھونڈ ، ڈھونڈ کر ان کی مدد کررہے ہیں‘‘ تب ہی قوم آپ کی محنت اور محبت کی معترف ہوچکی تھی۔۔۔۔۔لیکن لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس نیک کام میں آپ عام پاکستانیوں کو بھی شامل کرلیتے تو وہ بھی یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ پاتے کہ آپ کس طرح غریبوں کو ’’ڈھونڈرہے ہیں‘‘۔۔۔۔۔۔ویسے بھی آپ اور آپ کے ساتھیوں کا جو دائرہ ہے وہاں غر یبوں کو تلاش کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔۔۔۔ظاہرہے آپ تو امدادی کام بھی اسلامی احکامات کے عین مطابق کررہے ہونگے ۔ اسلام میں واضح ہے کہ امداد دینے کے لیے پہلے خاندان اور پھر پڑوسیوں کا حق ہے۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔لوگوں کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ غریبوں کی مدد کے چکر میں کہیں زرداری صاحب تو غریب نہیں ہوچکے۔۔۔ویسے بھی جو کچھ تھا بے چاری بینظیر ہی تو جہیز میں لائی تھیں وہ اللہ کو پیاری ہوئیں تو ان کی جائداد کو سنبھالنے کی اضافی ذمہ داری کے علاوہ تو کچھ بھی نہیں ملا؟۔۔۔۔۔۔۔۔ بہرحال پوری قوم کو اطمینان ہے کہ اب آصف زرداری اور ان کی حکومت کے سکون کے دن آنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔قوم کی دعا ہے کہ یہ لوگ آئندہ بھی حکومت سے دور سکون سے رہیںبلکہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ گزشتہ پانچ سال تک حکومت میں رہنے والا ہر آدمی اب اپنے گھروں میں رہے ان کے قریب آنے کی بھی ’’ زحمت نا کرے‘‘۔ اب موجودہ حکومت کا وقت ختم ہونے والا ہے ۔۔۔۔پیپلز پارٹی اور جمہوریت کی ’’اوقات‘‘ تو اس حکومت نے پہلے ہی ختم کردی ہے۔مگر سمجھ میںنہیں آرہا کہ حکومت کے آخری ایام شروع ہوجانے کے باوجود اسے ناکام بنانے کے لیے کون سی قوت کراچی ، کوئٹہ اور پشاور میں تخریبی کارروائیاں کررہی ہے؟۔
مان لیتے ہیں کہ سب کو اس دور میںباآسانی شہادت ملتی رہی۔لیکن بہتر ہوتا کہ اس اعزاز کا موقع حکمرانوں کو بھی مل جاتا ۔ پوری قوم کی بھی حکمرانوں کے لیے اسی طرح کی خواہش ہے ۔ ان کی خواہش سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بھی حکمرانوں سے بہت محبت کرتے ہیں جیسے حکمران ان سے کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ عوامی خدمت کرتے ہوئے شہید ہونے کے بڑے درجات ہیں ۔ خیر اللہ رحم کرے ہم سب پر ۔۔۔۔سنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید گڑبڑ ہونے والی ہے؟ لیکن کیوں ؟ اس کا جواب تو وزیر داخلہ کے پاس بھی نہیں ہے ، وہ تو بس اتنا ہی جانتے ہیں کہ ’’ آنے والے دنوں میں بہت گڑبڑ ہونے والی ہے ‘‘۔چلو ان کی بات مان کرخاموش ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔اور بھلا کیا کرسکتے ہیں ؟ ۔۔۔۔بلکہ سو جاتے ہیں ۔۔۔۔ہاں ہاں ۔۔۔سو جاتے ہیں ۔۔۔قوم بھی تو سو رہی ہے؟؟

صدیاں


جاوید کے نام


حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کی تصنیف بال جبرئیل کی نظم "جاوید کے نام"

خودی کے ساز میں ہے عمر جاوداں کا سراغ
خودی کے سوز سے روشن ہیں امتوں کے چراغ

یہ ایک بات کہ آدم ہے صاحب مقصود
ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ !

ہوئی نہ زاغ میں پیدا بلند پروازی
خراب کر گئی شاہیں بچے کو صحبت زاغ

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ

ٹھہر سکا نہ کسی خانقاہ میں اقبال
کہ ہے ظریف و خوش اندیشہ و شگفتہ دماغ