مشرق علامہ اقبال کی شاعری ملت اسلامیہ کی وحدت اور شیرازہ کی بلندی کی عکاسی ہے ۔اقبال کی شاعری آج بھی اتحاد امت اور اسلامی انقلاب کی دعوت دیتی یے ۔علامہ اقبال نے شک اور نا امیدی کے اندھیروں میں مسلمانوں کے دلوں میں یقین اور امید کی شمعیں روشن کرنے کی عظیم خدمت انجام دی ۔انہوںنے کہا کہ اقبال کی شاعری نوجوان طبقے سے بھی مخاطب ہے اور اسے ملک وملت کا مستقبل قرار دیتے ہوئے اس سے سیرت وکردار کی بلندی تک پہنچنے کا تقاضا کرتی ہے اور موجودہ اعصاب شکن حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ پیغام اقبال جو کہ اسلام کا آئینہ دار ہے اس کو عام کیا جائے۔
قوم گویا جسم ہے افراد ہیں اعضائے قوم
منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم
محفل نظم حکومت چہرہ زیبائے قوم
شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم
مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ
اقبال
قوم گویا جسم ہے افراد ہیں اعضائے قوم
منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم
محفل نظم حکومت چہرہ زیبائے قوم
شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم
مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ
اقبال